یہ یاد رکھیے کہ سوپ کی تاثیر اس میں شامل کیے جانے والے اجزاء سے بدل جاتی ہے۔ سردیوں میں دیسی مرغی‘ مچھلی‘ گرم تاثیر والی سبزیاں جو خاص سردیوں میں اگتی ہیں اور ان کے ساتھ انڈے ڈال کر سوپ تیار کیا جائے تو موسم کی شدت سے محفوظ رہا جاسکتا ہے
گرم گرم سوپ کا پیالہ سامنے ہو تو ہاتھ روکنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ عام خیال یہی ہے کہ سوپ صرف سردی میں رات کے کھانے سے پہلے اسٹارٹر کے طور پر یا فلو کی حالت میں پیا جاتا ہے۔ دراصل یہ بھرپور غذا ہے جو طبی طور پر صحت کیلئے فائدہ مند ہے۔سوپ کے حوالے سے گرم تاثیر والی غذا کا مفروضہ غلط ثابت ہوچکا ہے۔ ماہرین غذائیت بھی اس کی نفی کرتے ہیں ان کے خیال میں سوپ کی تاثیر اس وقت گرم ہوتی ہے جب اس میں گرم تاثیر والے اجزاء شامل کیے جائیں وگرنہ سوپ کی ہر قسم گرم نہیں ہوتی۔ سبزیاں‘ مرغی‘ گوشت فرائی کریں یا یوں ہی پانی ڈال کر ساتھ پکالیں اس طرح سوپ کی غذائی اہمیت قائم رہتی ہے۔ ماہرین غذائیت سوپ کی افادیت بڑھانے کیلئے اس کے خاص اجزاء کو ایک ساتھ پکانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ سوپ میں حراروں کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے یعنی نہ ہونے کے برابر… اسی لیے اسے اسٹارٹر کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے جبکہ ماہرین کے مطابق سوپ کی غذائیت اتنی بھرپور ہے کہ ایسے اسٹارٹر کی جگہ مین کورس کے طور پر لیا جائے تو کھانے کی اشتہا انگیزی پر قابو پایاجاسکتا ہے۔ عام خیال یہی ہے کہ سوپ پی کر بھوک زیادہ لگتی ہے یہ اس وجہ سے ہوتا ہے کہ سوپ چونکہ بھرپور غذائیت کی وجہ سے زود ہضم ہوتا ہے اور طبیعت میں گرانی بھی پیدا نہیں کرتا لہٰذا کچھ ہی دیر بعد بھوک چمک اٹھتی ہے۔
یوں تو سوپ کی تمام ہی اقسام صحت بخش تسلیم کی جاچکی ہیں لیکن سبزیوں کے سوپ کی افادیت زیادہ بتائی جاتی ہے۔ سوپ کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ جسم میں پانی کی ضروری مقدار کو برقرار رکھتے ہیں جو جسم میں بلڈپریشر اور نمک کی مقدار کو قابو میں رکھتا ہے۔ ٹھنڈ اور فلو کی صورت میں مرغی کا سوپ بہت فائدہ دیتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ دیسی مرغی کا گوشت استعمال کیا جائے اس طرح سوپ کے ذائقے اور لذت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور اس کی تاثیر گرم ہوجاتی ہے جو ٹھنڈ اور فلو میں مبتلا افراد کیلئے بہت فائدہ مند رہتی ہے۔ جب موسم کی شدت میں اضافہ ہو ٹھنڈ بڑھ جائے تو ناشتے‘ دوپہر اور رات کے کھانے میں سوپ کا ایک پیالہ ضرور شامل کرلیں یہ جسم کو درکار تمام توانائی بحال کرتا ہے۔
سوپ کی افادیت: کم چکنائی کا حامل ہوتا ہے‘ بیمار افراد کیلئے توانائی بحال کرنے کا ذریعہ ہے۔ نظام انہضام کو درست رکھتا ہے۔ بریسٹ کینسر کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ ایک حالیہ جاپانی ریسرچ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ہاں خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح مغرب سے دس گنا کم ہے اور اس کی وجہ سوپ کا استعمال ہے۔ ڈائٹنگ کرنے والے افراد کیلئے سوپ کا استعمال بہترین ہے یہ کم وقت میں جلد وزن کم کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ یہ ذہن نشین کرلیں کہ کسی ایک قسم کے سوپ جیسے بندگوبھی یا لوکی کا سوپ کا استعمال بہترین نتائج نہیں دے سکتا اس کے برعکس آپ روزانہ مختلف سبزیوں اور پھلیوں کے سوپ استعمال کریں تو بہت جلد بڑھتے وزن پر قابو پاسکتے ہیں۔
گاڑھے سوپ: ایسے سوپس جو سبزیوں‘ انڈے اور مرغی کے گوشت پر مشتمل ہوتے ہیں انہیں کھانے کے ساتھ ڈش کے طور پر پینے سے کھانے کی غذائی افادیت بڑھ جاتی ہے۔
یہ یاد رکھیے کہ سوپ کی تاثیر اس میں شامل کیے جانے والے اجزاء سے بدل جاتی ہے۔ سردیوں میں دیسی مرغی‘ مچھلی‘ گرم تاثیر والی سبزیاں جو خاص سردیوں میں اگتی ہیں اور ان کے ساتھ انڈے ڈال کر سوپ تیار کیا جائے تو موسم کی شدت سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ یہ بھرپور غذائی افادیت والی مین ڈش بن سکتی ہے اسے سائیڈ ڈش کے طور پر استعمال نہ کریں بلکہ کھانے سے آدھ پون گھنٹے پہلے پی لیا کریں جن بچوں کو بھوک نہ لگنے کی شکایت ہو وہ سوپ پینے کے کچھ دیر بعد کھانا کھانے کی خواہش ظاہر کردیں گے۔ بچوں کو بچپن سے مختلف سوپس پینے کی عادت ڈالیں۔ روزانہ نہیں تو ہفتے میں دو سے تین بار انہیں مختلف ذائقوں والے سوپس ضرور پلائیں۔ ماہر ڈائٹیشنز ڈائیٹ پلان میں سوپ ضرور شامل کرتے ہیں آپ کہیں نہ جائیں اس کی غذائی اہمیت کو سمجھیں اور باقاعدہ خوراک کا لازمی حصہ بنالیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں